• slidebg1

میرے لینز ، میری مرضی

قلم کار: اعجاز حسن

14 مارچ 2021ء


یونیورسٹی آف لاہور کے سٹوڈنٹس سے منسوب ویڈیو اور واقعہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث ہے۔نکاح کا پروپوزل ہی دینا تھا، تو لڑکا والدین کو لے کر لڑکی کے گھر جاتا۔ لیکن جب لڑکی نے چھپ کر Abortion کروانا ہو۔ جب لڑکے نے مردہ اور حاملہ گرل فرینڈ کو ہسپتال میں چھوڑ کر فرار ہونا ہو۔ جب نکاح مقصد ہی نہ ہو۔ جب پاکیزگی پیش نظر ہی نہ ہو تو پھر واردات کا آغاز ایسے ہی ہوا کرتا ہے۔<br> اسلامی Perspective سے تو ایسی سرعام بغل گیری اور بے حیائی کی کوئی گنجائش نہیں۔ سورۃ النور کی آیت 31 میں تو پاکیزگی، حیا، زینت کے چھپانے کی تعلیم ہے۔ اطلاعات کے مطابق یونیورسٹی نے بے حیائی کے Ambassadors ان دونوں سٹوڈنٹس کو یونیورسٹی سے خارج کر دیا۔ یہ یقیناً خوش آئند ہے۔<br>   ”مسلمان سائنس میں پیچھے رہ گئے“ کا ڈھول پیٹنے والے غور کریں کہ مسلم ملک کی یونیورسٹیز ہزاروں، لاکھوں روپے فیس وصول کرتی ہیں۔ اور سٹوڈنٹس میدان تحقیق میں جھنڈے گاڑنے کی بجائے میدانِ عشق میں باغبانی اور بغل گیری فرما رہے ہیں۔ لیجئے عورت مارچ کا ایک اور غیر سرکاری نتیجہ حاضر ہے۔ ”م س“ ہسپتال کے سیکورٹی کیمرے کو کوستی ہوگی: ”نگوڑے، نکمے!  تیرا ککھ نہ رہے۔۔- تو نے عورت مارچ اور بغل گیری پرپوزل کے ڈھول کا پول کھول دیا۔۔۔“ سیکورٹی کیمرہ مسکرایا ہوگا اور دھیرے سے کہتا ہوگا: ” میرے لینز، میری مرضی“<br>

-->
Subscribe for Updates

SOCIAL

WEBSITE VISITORS
3800
FACEBOOK FOLLOWERS
12
TWITTER FOLLOWERS
696
YOUTUBE SUBSCRIBERS